ہر خوشی غم کی گھٹاؤں میں چھپی رہتی ہے
ہر خوشی غم کی گھٹاؤں میں چھپی رہتی ہے
دل کی ہر آس دعاؤں میں چھپی رہتی ہے
آ کے ظالم تو مرے دل کی صدائیں سن لے
آگ آہوں کی صداؤں میں چھپی رہتی ہے
یہ حسیں لوگ ستمگر بھی ہیں معصوم بھی ہیں
تیغ تو ان کی اداؤں میں چھپی رہتی ہے
زندگی ایک حسیں راز کی مجبوری ہے
یہ حقیقت تو بلاؤں میں چھپی رہتی ہے
شکر ہے کہ مرے گلشن میں خزاں آئی ہے
فصل گل بھی تو خزاؤں میں چھپی رہتی ہے
اس لیے جیتے ہیں ہم ساقیؔ جفائیں سہہ کر
زندگی ساری جفاؤں میں چھپی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.