ہر خوشی حصے سے میرے جیسے رخصت ہو گئی
ہر خوشی حصے سے میرے جیسے رخصت ہو گئی
مستقل سہنا غموں کو میری عادت ہو گئی
چاند تاروں کی ضیا بھی کم نظر آنے لگی
آپ کے چہرے کی جب مجھ کو زیارت ہو گئی
اب پتنگوں کی طرح سے نیند میری بن گئی
مجھ کو جب سے شاعری کرنے کی عادت ہو گئی
جو موافق تھا مرا وہ نا موافق بن گیا
کیا زمانے میں ذرا سی میری شہرت ہو گئی
ہر کوئی اس کو نگاہ قدر سے دیکھے یہاں
پاس جس کے تھوڑی دولت اور شہرت ہو گئی
تتلیوں کو پھول کی جتنی تمنا ہے حراؔ
اس سے بھی بڑھ کر مجھے تیری ضرورت ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.