ہر خوشی مجھ سے گریزاں ہے خفا ہو جیسے
ہر خوشی مجھ سے گریزاں ہے خفا ہو جیسے
اس نے پہچان کے منہ پھیر لیا ہو جیسے
کچھ نگاہوں نے کیا میرا تعاقب یوں بھی
اس کے کوچے سے گزرنا بھی خطا ہو جیسے
اس سے رخصت جو ہوا میں تو یہ محسوس ہوا
دور تک وہ بھی مرے ساتھ چلا ہو جیسے
توڑتا ہے کوئی پیماں تو یہ لگتا ہے مجھے
آدمی اپنی بلندی سے گرا ہو جیسے
ہچکیاں آئیں تو رہ رہ کے یہ ہوتا ہے گماں
میرے حق میں کوئی مصروف دعا ہو جیسے
ہے یہ عالم تری یادیں تجھے واپس کر کے
حافظے میں مرے کچھ بھی نہ بچا ہو جیسے
ان کے ہوتے تو نہ تھی ایسی اداسی افضلؔ
زیست اک نوحۂ بے حرف و صدا ہو جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.