ہر خوشی تیرے نام کی میں نے
وار دی تجھ پہ زندگی میں نے
اک پیادے نے مات شاہ کو دی
چال ایسی بھی اک چلی میں نے
وقت بھی مختصر تھا اس کے پاس
بات بھی مختصر سی کی میں نے
جو خلوص و وفا کے پیکر ہیں
کم ہی دیکھے ہیں آدمی میں نے
آنکھ نے جب کبھی بغاوت کی
تیری تصویر دیکھ لی میں نے
کاش پوچھے کبھی مجھے آ کر
چھوڑ دی کیوں تری گلی میں نے
صبح ضو روز پوچھتی ہے مجھے
کس طرح شب گزار دی میں نے
مجھ کو ثروت کی یاد آئی ہے
ریل دیکھی ہے جب کبھی میں نے
اب مری لاش سے سوال کرو
کس طرح کی ہے خودکشی میں نے
میری چوکھٹ پہ غم چلا آیا
سونپ دی اس کو ہر خوشی میں نے
وصل کو خود پہ اوڑھ کے انصرؔ
ہجر کی داستاں لکھی میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.