ہر کسی پر موت کا سایہ ہوا
ہر کسی پر موت کا سایہ ہوا
لگ رہا ہے شہر گھبرایا ہوا
اس لیے کشکول میں پڑتی ہے بھیک
ہم نے ہے لاٹھی سے لٹکایا ہوا
میرے چہرے پر اداسی ثبت ہے
اور ہوں اندر سے زخمایا ہوا
دوستی ہے اس سے اس کی شرط پر
مانتا ہوں اس کا فرمایا ہوا
اب نہیں آئے گا تیرے جال میں
چاند ہے پانی میں دفنایا ہوا
بول سکتا ہوں میں انجمؔ عشق پر
میں نے بھی اک زخم ہے کھایا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.