ہر کسی سے تو گزارش نہیں کی جا سکتی
ہر کسی سے تو گزارش نہیں کی جا سکتی
تیرے بارے میں نمائش نہیں کی جا سکتی
یوں تو اس دل سے گزرتے ہو کئی برسوں سے
کیا کبھی اس میں رہائش نہیں کی جا سکتی
سامنے تو ہو تو بس دیکھتے رہنا ہے مجھے
ایسے حالات میں جنبش نہیں کی جا سکتی
تیری آنکھوں سے تو ہو سکتی ہیں باتیں لیکن
تجھ کو چھو لینے کی کوشش نہیں کی جا سکتی
زندگی سونپ تو دی ہے تجھے ہم نے لیکن
عمر بھر ایسی نوازش نہیں کی جا سکتی
تو جو آ جائے تو ہو جائے گا جل تھل موسم
خشک آنکھوں سے تو بارش نہیں کی جا سکتی
میں تو برباد ہوں پہلے ہی یہ سب جانتے ہیں
کیا کوئی اور بھی سازش نہیں کی جا سکتی
بد گمانی وہ مرے بارے میں رکھتا ہے بہت
میرے شعروں سے تو رنجش نہیں کی جا سکتی
میں سلیقے سے گزرتا ہوں وہاں سے شہزادؔ
اس سے بڑھ کر تو پرستش نہیں کی جا سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.