ہر کوئی ڈوبا ہوا تھا سازشوں کی جھیل میں
ہر کوئی ڈوبا ہوا تھا سازشوں کی جھیل میں
ذہن کی کشتی تھی اپنی حیرتوں کی جھیل میں
آسماں پر اڑتے اڑتے لہر کھا کر گر پڑا
آرزو کا اک پرندہ حادثوں کی جھیل میں
اب ادھر آتی نہیں ہیں خواہشوں کی ہرنیاں
یاد کی دلدل بہت ہے الجھنوں کی جھیل میں
پھر اچھالے کس نے آوازوں کے کنکر عرش پر
جب مکمل خامشی تھی ساعتوں کی جھیل میں
عظمتوں کی کچھ سنہری مچھلیاں پیدا ہوئیں
روشنی کے اجلے اجلے تذکروں کی جھیل میں
یاس و حسرت کا صحیفہ ہے ہماری زندگی
ہم نہاتے ہیں مقدس آیتوں کی جھیل میں
وادیٔ حسرت میں جامیؔ حادثہ ایسا ہوا
کرب کا طوفان اٹھا قہقہوں کی جھیل میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.