Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر کوئی حسب توفیق صحرا کا منظر بناتا رہا

شبیر حسن

ہر کوئی حسب توفیق صحرا کا منظر بناتا رہا

شبیر حسن

MORE BYشبیر حسن

    ہر کوئی حسب توفیق صحرا کا منظر بناتا رہا

    میں بھی وحشت کے نقشے کو کمرے کے اندر بناتا رہا

    جب تلک میرے تلووں پہ اک بے نیازی کی کالک رہی

    سنگ ریزوں پہ ایڑی رگڑ کر میں گوہر بناتا رہا

    اس کی سندر لویں بالیوں کے لیے جھلملاتی رہیں

    میں قلم کی سیاہی سے جس کے لیے زر بناتا رہا

    تاج پوشی کو پہلے سنہری پرندے اکٹھے کیے

    بعد میں سر بریدہ شجر کے لیے سر بناتا رہا

    رات بھر جیسے لٹنے کے امکان کا ڈھول پیٹا گیا

    کوئی سیٹی بجا کر ہمارے لیے ڈر بناتا رہا

    جس قدم کی دھمک سے ستاروں کے فانوس جلتے رہے

    اس قدم کا نشاں چوم کر میں بھی منظر بناتا رہا

    رات بھیگی تو بھیگی ہوئی آنکھ سے میرؔ پڑھتے ہوئے

    کوئی میری کمی کو سلیقے سے بہتر بناتا رہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے