ہر کوئی سوچ میں ہے کیسے نکالے مجھ کو
ہر کوئی سوچ میں ہے کیسے نکالے مجھ کو
پستیوں سے کوئی نیزے پہ اٹھا لے مجھ کو
کتنی صدیوں سے ڈراتے ہیں اجالے مجھ کو
اپنے دامن میں کوئی رات چھپا لے مجھ کو
اس سے ساحل پہ تڑپنا مرا دیکھا نہ گیا
موج اک کر گئی طوفاں کے حوالے مجھ کو
چند قطروں سے بجھے گی نہ ہوس کانٹوں کی
لیے پھرتے ہیں عبث پاؤں کے چھالے مجھ کو
میں تو بہتا ہوا پانی ہوں نہ ہاتھ آؤں گا
لاکھ ساحل سے تو آئینہ بنا لے مجھ کو
وہ شناور ہے تو کیوں مجھ سے چراتا ہے نظر
میں سمندر ہوں کسی روز کھنگالے مجھ کو
ذہن میں ہوں میں خیالوں کا دفینہ شاہدؔ
منتظر ہوں کوئی الفاظ میں پا لے مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.