ہر کوئی اس کا خریدار ہوا چاہتا ہے
ہر کوئی اس کا خریدار ہوا چاہتا ہے
گرم پھر حسن کا بازار ہوا چاہتا ہے
دیکھ لینا غم معشوق میں کڑھتے کڑھتے
کچھ نہ کچھ اب مجھے آزار ہوا چاہتا ہے
آنکھ للچائی ہوئی پڑتی ہے جس پر میری
عشق اس پر مرا اظہار ہوا چاہتا ہے
کہہ دو اس پردہ نشیں سے تری خاطر کوئی
آج رسوا سر بازار ہوا چاہتا ہے
پان کھا کھا کے لب بام پہ وہ آنے لگا
خوں ہمارا پس دیوار ہوا چاہتا ہے
کوچۂ یار میں جاتا ہے عبث تو غافلؔ
کیوں مصیبت میں گرفتار ہوا چاہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.