ہر لحظہ تماشائے دگر دیکھ رہے ہیں
ہر لحظہ تماشائے دگر دیکھ رہے ہیں
بنتے ہوئے قطروں کو گہر دیکھ رہے ہیں
تنظیم تری اہل نظر دیکھ رہے ہیں
کانٹوں میں نمود گل تر دیکھ رہے ہیں
چونکی ہیں ابھی نیند میں ڈوبی ہوئی آنکھیں
کھلتے ہوئے میخانے کا در دیکھ رہے ہیں
اب گرد کف پا ہیں دیار مہ و انجم
قدسی مری پرواز نظر دیکھ رہے ہیں
رخ چھوٹے ہوئے مسکن آدم کی طرف ہے
افلاک نشیں عزم بشر دیکھ رہے ہیں
چھٹکی ترے مکھڑے کی ہے یہ چاندنی جب سے
ہم شام میں انداز سحر ریکھ رہے ہیں
اللہ رے ترے عارض تاباں کی تجلی
دیکھا نہیں جاتا ہے مگر دیکھ رہے ہیں
ہم اپنے ہی قدموں کی تجلی کا تماشا
تا منزل خورشید و قمر دیکھ رہے ہیں
کچھ لوگ ہوئے شوق سے خود زینت آتش
کچھ لوگ تماشائے شرر دیکھ رہے ہیں
ہونٹوں پہ ہنسی آنکھ میں معصوم شرارت
نیرنگ ادا شام و سحر دیکھ رہے ہیں
اللہ غنی حسن نظر کا یہ کرشمہ
آنکھیں ہیں کدھر اور کدھر دیکھ رہے ہیں
طاقوں سے گرے جاتے ہیں اصنام خیالی
ہم بت شکنی ہائے نظر دیکھ رہے ہیں
اے نبض دو عالم تری رفتار میں صفدرؔ
آج اپنے ترانوں کا اثر دیکھ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.