ہر منظر حیات بڑی بے دلی کا تھا
ہر منظر حیات بڑی بے دلی کا تھا
عمر رواں کا سارا سفر واپسی کا تھا
اپنی زمیں سے اپنی جڑیں کھودنا پڑیں
ایسا بھی ایک دور مری بے حسی کا تھا
اہل فلک تو سوئے زمیں دیکھتے رہے
روئے زمیں پہ پہلا قدم آدمی کا تھا
جو سانس جا چکا وہ امانت تھا موت کی
جو آ گیا پلٹ کے وہی زندگی کا تھا
اس رن میں ہار جیت تو سب کی نظر میں ہے
اس آئنہ میں عکس مگر دروپدی کا تھا
کیا جستجو تھی کیفؔ کہ میں خود بھی کھو گیا
شاید وہ اک سفر مری گم گشتگی کا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.