ہر منزل میں ہر رستے میں سچ اپنے کام آیا ہے
ہر منزل میں ہر رستے میں سچ اپنے کام آیا ہے
ہم نے جھوٹے لوگوں کو اکثر گھر تک پہنچایا ہے
وعدہ شکن وہ لاکھ سہی پر مجھ کو حیراں کرنے کو
کبھی کبھی تو مجھ سے ملنے وعدہ پر بھی آیا ہے
چشم تماشا بھی شرمندہ حیرت میں آئینے بھی
وقت کی دھوپ نے کیسا کیسا چہروں کو جھلسایا ہے
وہ جو دیا روشن ہی نہیں ہے اس کے لئے رحمت کیسی
کیوں یہ تیز ہوا کا جھونکا گھر میں مرے در آیا ہے
ہم بھی اب سے بقول حالیؔ دنیا کو جھٹلائیں گے
آج تلک اس دنیا نے ہم سچوں کو جھٹلایا ہے
کس خاموشی سے پلٹی ہے خاورؔ وہ موج دریا
جس موج دریا نے مجھ کو ساحل پر پہنچایا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.