ہر مرحلے سے یوں تو گزر جائے گی یہ شام
ہر مرحلے سے یوں تو گزر جائے گی یہ شام
لے کر بلائے درد کدھر جائے گی یہ شام
پھیلیں گی چار سمت سنہری اداسیاں
ٹکرا کے کوہ شب سے بکھر جائے گی یہ شام
رگ رگ میں پھیل جائے گا تنہائیوں کا زہر
چپکے سے میرے دل میں اتر جائے گی یہ شام
ٹوٹا یقین زخمی امیدیں سیاہ خواب
کیا لے کے آج سوئے سحر جائے گی یہ شام
ٹھہرے گی ایک لمحے کو یہ گردش حیات
تھم جائے گی یہ صبح ٹھہر جائے گی یہ شام
خونیں بہت ہیں مملکت شب کی سرحدیں
ہاتھوں میں لے کے کاسۂ سر جائے گی یہ شام
مہکے گا لفظ لفظ سے شاہد دیار صبح
لے کر مری غزل کا اثر جائے گی یہ شام
- کتاب : Aazadi ke baad dehli men urdu gazal (Pg. 203)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.