ہر مذہب بے روح جسد ہے جذبہ کی قلاشی ہے
ہر مذہب بے روح جسد ہے جذبہ کی قلاشی ہے
راکھ کے تودے پوجتے ہیں یے کعبہ ہے وو کاشی ہے
عرش کی قیل و قال سنی افسانۂ وجد و حال سنا
ذہن کی وہ عیاشی ہے اور روح کی یہ عیاشی ہے
دل مردہ مفلوج ہیں روحیں کون جلے اور کون جلائے
اس ٹھنڈے ماحول میں بے جا شوق کی اخگر پاشی ہے
حال دل آشفتہ کا اے دیر و حرم کیا تم سے کہیں
وحشت ہر دربار سے ہے صحرا کی حاضر باشی ہے
صانع قدرت تیرے قلم کا کیا کہنا لیکن یہ بتا
نقش مٹانا نقش بنانا یہ کیسی نقاشی ہے
امن و سکوں کا یہ وقفہ مرنے کا افاقہ ہے رضویؔ
چہرے پر تہذیب امم کے وقتی یہ بشاشی ہے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 360)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.