ہر موڑ نئی اک الجھن ہے قدموں کا سنبھلنا مشکل ہے
ہر موڑ نئی اک الجھن ہے قدموں کا سنبھلنا مشکل ہے
وہ ساتھ نہ دیں پھر دھوپ تو کیا سائے میں بھی چلنا مشکل ہے
یاران سفر ہیں تیز قدم اے کشمکش دل کیا ہوگا
رکتا ہوں تو بچھڑا جاتا ہوں چلتا ہوں تو چلنا مشکل ہے
اب ہم پہ کھلا یہ راز چمن الجھا کے بہاروں میں دامن
کانٹوں سے نکلنا آساں تھا پھولوں سے نکلنا مشکل ہے
تابانئ حسن عالم ہے گرمئ محبت کے دم سے
پروانے اگر محفل میں نہ ہوں پھر شمع کا جلنا مشکل ہے
ناکامئ قسمت کیا شے ہے کیا چیز شکستہ پائی ہے
دو گام پہ منزل ہے لیکن دو گام بھی چلنا مشکل ہے
یا ہم سے پریشاں خوشبو تھی یا بند ہیں اب کلیوں کی طرح
یا مثل صبا آوارہ تھے یا گھر سے نکلنا مشکل ہے
لکھتے رہے خون دل سے جسے تائید نگاہ دوست میں ہم
اقبالؔ اب اس افسانے کا عنوان بدلنا مشکل ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 20.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.