ہر محبت میں کیوں یہ باب آئے
عشق برباد کا نصاب آئے
سوچ یہ پہنے خار ہے ہم نے
شاخ ہستی پہ پھر گلاب آئے
کیا کرے گا وہ میکدے جا کے
جس کی قسمت میں مے نہ آب آئے
پلکوں کے ڈالے نیند نے پردے
کس دریچے سے ہو کے خواب آئے
جستجو کو تو صبح روز اگا
اس میں شاید کبھی تو تاب آئے
چھوڑ ہم نے دیا وفا کرنا
دیکھیں اس سمت کیا حساب آئے
زندگی پوری دشت میں گزری
اب تو بن موت ہی سراب آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.