ہر نئے زخم کو لفظوں سے نکھارا جائے
ہر نئے زخم کو لفظوں سے نکھارا جائے
آؤ خوابوں کے جزیروں کو سنوارا جائے
دوستو آج کے اندازے غلط ہوتے ہیں
کشتی مل جائے تو ہاتھوں سے کنارا جائے
زندگی خواب مسلسل کی طرح ہے یارو
آنکھ کھل جائے تو صدیوں کا نظارا جائے
ہم سے بچھڑیں گے یہ سائے تو کہاں جائیں گے
کیا انہیں نیم کے سائے سے گزارا جائے
کوئی احساس تو جاگے کوئی دیپک تو جلے
آسمانوں کو زمینوں میں اتارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.