ہر نفس اک مستقل فریاد ہے
ہر نفس اک مستقل فریاد ہے
کتنی پر غم عشق کی روداد ہے
گھٹ رہی ہیں میرے دل کی قوتیں
اب یہ شاید آخری فریاد ہے
ہو گئی شاید کہ اب تکمیل عشق
ورنہ کیوں شور مبارک باد ہے
جسم پابند تعین ہو تو ہو
روح تو ہر قید سے آزاد ہے
پھر کہاں گلشن میں وہ آسودگی
آشیاں جب وقف برق و باد ہے
دیکھیے انجام کار کائنات
دل مرا پھر مائل فریاد ہے
جس میں ثاقبؔ تھا وہ مجھ سے ہمکنار
مجھ کو وہ منظر ابھی تک یاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.