ہر نفس اک نئی زنجیر مجھے ملتی ہے
ہر نفس اک نئی زنجیر مجھے ملتی ہے
جینا پڑتا ہے مجھے ہیر مجھے ملتی ہے
بھاگتا رہتا ہوں پرچھائیوں کی یورش سے
ہر جگہ اپنی ہی تصویر مجھے ملتی ہے
بے نوائی میں مرے دل کو سکوں ہے کتنا
چین سے جینے کی جاگیر مجھے ملتی ہے
میں نے دیکھا تھا کبھی سایوں کے ٹکراؤ کا خواب
آج اس خواب کی تعبیر مجھے ملتی ہے
کوئی لوٹاتا ہے بھیجا ہوا تحفہ مجھ کو
پیار کے بدلے میں تحقیر مجھے ملتی ہے
- کتاب : Shor ke darmayan (Pg. 75)
- Author : Jamal Owaisi
- مطبع : Educational Publishing House (20062006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.