ہر نفس لشکر تازہ تر اور میں
ہر نفس لشکر تازہ تر اور میں
ہے نبرد آزما اک شرر اور میں
بے نشاں سائبانی کے سارے نشاں
دھوپ کے دشت کا ہے سفر اور میں
شہر آوارگی نصف شب کا گجر
سر پھری خواہش بام و در اور میں
سامنے تھا ہی وہ منظر دل خراش
رو پڑا سنگ آشفتہ سر اور میں
دور جاتے ہوئے طائروں کی قطار
محو پرواز میری نظر اور میں
بادلوں میں کہیں چاند چھپتا ہوا
چند پرچھائیاں رہ گزر اور میں
سرسراتی ہوئی غم زدہ سی ہوا
دور تک اک پرندے کے پر اور میں
چاک پر جب مری شکل ابھرنے لگی
رقص کرنے لگا کوزہ گر اور میں
سرد پڑتا ہوا شعلۂ آفتاب
نغمۂ آب جو میرا گھر اور میں
سحر زا روشنی کی لپیٹے ردا
آسماں چاند تارے شجر اور میں
طرز یاورؔ فلک گیر ہوتی ہوئی
حیرتی سارے اہل ہنر اور میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.