ہر نفس تازہ مصیبت عمر بھر دیکھا کیے
ہر نفس تازہ مصیبت عمر بھر دیکھا کیے
دیکھنے کی شے نہ تھی دنیا مگر دیکھا کیے
جس قیامت سے ڈراتا بھی ہے ڈرتا بھی ہے شیخ
ٹھوکروں میں آپ کی شام و سحر دیکھا کیے
تم تو آسودہ شب وعدہ تھے خواب ناز میں
شب سے لے کر صبح تک ہم سوئے در دیکھا کیے
برہمی ان کی عدو کے ظلم گردوں کے ستم
یہ تو دیکھو آفتیں ہم کس قدر دیکھا کیے
اللہ اللہ کس قدر تھا ناز ان کی دید پر
گاہے گاہے خود کو بھی ہم اک نظر دیکھا کیے
آپ ہی اک ہر طرف جلوہ نما تھے بے حجاب
آپ کو دیکھا کیے اور عمر بھر دیکھا کیے
ہم کو ہر سجدہ تھا قیصرؔ تاج شاہی سے سوا
سر کی قیمت آستان دوست پر دیکھا کیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.