ہر نفس تذکرۂ زلف دوتا کرتے ہیں
ہر نفس تذکرۂ زلف دوتا کرتے ہیں
گھر میں بیٹھے ہوئے ہم یاد خدا کرتے ہیں
کچھ اس انداز سے وہ مجھ سے جفا کرتے ہیں
لوگ دنیا کے سمجھتے ہیں وفا کرتے ہیں
دل کی دنیا میں ہمیشہ جو بسا کرتے ہیں
شاد رکھتے ہیں نہ آباد کیا کرتے ہیں
اس کے انداز و ادا صاف کہا کرتے ہیں
تیر وہ ہیں کہ جو آنکھوں سے چلا کرتے ہیں
کبھی عبرت کبھی حسرت کا بنا کر خاکہ
آپ مٹی مری برباد کیا کرتے ہیں
زندگی کیا ہے محبت میں نہ ہو جو برباد
تجھ پہ جو مرتے نہیں خاک جیا کرتے ہیں
دل مرا باغ ہے اس گل کی محبت میں قدیرؔ
اب مرے سینے میں بھی پھول کھلا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.