ہر نقش ہوا ہو کے بکھر جائے گا آخر
ہر نقش ہوا ہو کے بکھر جائے گا آخر
خالدؔ ترا احساس بھی مر جائے گا آخر
مٹ جائے گا خواہش کا نشاں موت کے ہاتھوں
یہ سانپ بھی سینے سے اتر جائے گا آخر
دن جس کے لئے رات بڑے کرب میں کاٹی
سایوں کے تعاقب میں گزر جائے گا آخر
میں خوف ہوں بیٹھا ہوں کمیں گاہ فنا میں
تو بچ کے مری زد سے کدھر جائے گا آخر
جو سائے کے مانند رواں ہے مرے ہم راہ
وہ شخص بھی تنہا مجھے کر جائے گا آخر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.