Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہر نظر کو حشر میں اک حشر برپا چاہیے

حارث علی

ہر نظر کو حشر میں اک حشر برپا چاہیے

حارث علی

MORE BYحارث علی

    ہر نظر کو حشر میں اک حشر برپا چاہیے

    اور انہیں محشر میں بھی سر کا دوپٹہ چاہیے

    بندہ پرور یہ کھلونا تو نہیں جو پھینک دیں

    صاف کہہ دیجے نہیں دل چاہیے یا چاہیے

    دیجیے دو چار تحفے میں غضب کی گالیاں

    ہم کو اگلے ماہ کا اس ماہ خرچہ چاہیے

    دے گئے غیر اپنا دل تحفے میں ان کو اور ہم

    پوچھتے ہی رہ گئے کیا چاہیے کیا چاہیے

    شرم میں انکار وہ بوسے کو کرتے رہ گئے

    پھر جھجھک کر کہہ دیا آخر کو اچھا چاہیے

    جان جائے پر نہیں منظور حارثؔ مرگ دل

    عاشقوں کا قبر میں بھی دل مچلنا چاہیے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے