ہر پل جلائے آنسوؤں سے دید کے دیے
ہر پل جلائے آنسوؤں سے دید کے دیے
بجھنے نہیں دئے کبھی امید کے دیے
کابوس دیکھتا وہ رہا عمر بھر سدا
جس نے چرائے دوسروں سے نیند کے دیے
اکتا کے اک ہی ورد سے تسبیح رو پڑی
پھر خود میں خود پرو دئے تجرید کے دیے
آیات حفظ کیں تری پھر بھی نہ جانے کیوں
سوکھے پڑے ہیں سب تری تاکید کے دیے
تاریکی سے جھگڑ پڑی تقلید کی دوات
اور روشنی سے جا لڑے تجدید کے دیے
کرتے ہو قید کیوں انہیں اے وقت کے یزید
سجتے ہیں صرف دار پہ توحید کے دیے
منصورؔ فکر کیوں کرے فردا کی کچھ ذرا
جب ساتھ ہوں حضور کی تائید کے دیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.