ہر قدم گرد حوادث میں چھپایا ہے مجھے
ہر قدم گرد حوادث میں چھپایا ہے مجھے
گردش وقت نے افسانہ بنایا ہے مجھے
میں تو اک نور معانی ہوں نہ صورت نہ صدا
کتنے چہروں کی نقابوں میں چھپایا ہے مجھے
میں تو اک سوکھا ہوا پھول ہوں پامال خزاں
تم نے کیا سوچ کے آنکھوں سے لگایا ہے مجھے
میرے معبود مجھے پھول بنایا تو نے
کیوں مگر سینۂ صحرا پہ کھلایا ہے مجھے
ٹوٹتے رہتے ہیں خنجر سے مرے سینے میں
یاد ماضی نے یہ کیا روگ لگایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.