ہر قدم اک خط اعجاز میں رکھے ہوئے ہیں
ہر قدم اک خط اعجاز میں رکھے ہوئے ہیں
وہ رم و رفت کس انداز میں رکھے ہوئے ہیں
عمر بھر ان کے تعاقب میں رہے اور کھلا
خاک پیمائی کو آغاز میں رکھے ہوئے ہیں
ایک رسمی سا تعارف تھا ملاقات نہ تھی
اور ہم سادہ اسے راز میں رکھے ہوئے ہیں
قمری و بلبل و طاؤس و رباب و نے و چنگ
سب اسی حسن کو آواز میں رکھے ہوئے ہیں
یہ جو پلکوں میں دم شب ہیں چلے آئے چراغ
کسی مہتاب کے انداز میں رکھے ہوئے ہیں
وہ رخ حسن سماعت ہے کسی اور طرف
ہم عبث درد کو آواز میں رکھے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.