ہر قدم مرحلۂ صبر و رضا ہو جیسے
ہر قدم مرحلۂ صبر و رضا ہو جیسے
زندگی معرکۂ کرب و بلا ہو جیسے
یوں گزر جاتے ہیں دنیا سے عدم کے راہی
رہ میں نقش قدم راہنما ہو جیسے
چپ ہوئے جاتے ہیں یوں دیکھ کے صورت میری
حال میرا مرے چہرے پہ لکھا ہو جیسے
اس طرح کاٹ رہا ہوں میں شب و روز حیات
ہر نفس اپنے لئے ایک سزا ہو جیسے
دشت میں جلتی ہیں تا حد نظر یوں شمعیں
سر ہر خار پہ خون شہدا ہو جیسے
رند جھجکے تو بلا نوشوں نے محسوس کیا
مے نہیں جام میں خون غربا ہو جیسے
یوں شفق رنگ سی ہے آج گلستاں کی زمیں
برہنہ پا کوئی کانٹوں پہ چلا ہو جیسے
ہر زباں پر مرے مٹنے کے ہیں چرچے لیکن
ان کے نزدیک تو کچھ بھی نہ ہوا ہو جیسے
آج اس انداز سے آئی مجھے ہچکی عاجزؔ
بھولنے والے نے پھر یاد کیا ہو جیسے
- کتاب : Mahbis-e-Gham (Pg. 105)
- Author : Aajiz Matavi
- مطبع : Aajiz Matavi (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.