ہر قدم پر دوزخ تشکیک ہے
ہر قدم پر دوزخ تشکیک ہے
ہے یقیں ہم راہ تو پھر ٹھیک ہے
ہے وسائل پر سبھی کچھ منحصر
دور کیا ہے اور کیا نزدیک ہے
بات ہاں معیار کی کچھ اور ہے
ورنہ تحفہ کیا ہے اصلاً بھیک ہے
عشق یوں تو ایک عالم پر محیط
ورنہ بس اک نکتۂ باریک ہے
الجھنیں پیچیدگی لا سمتیت
پاؤں شل ہیں راستہ تاریک ہے
میں جو کہتا ہوں غلط اور ناروا
آپ جو کہہ دیں بجا ہے ٹھیک ہے
چاند ہے لیکن ہے گہنایا ہوا
روشنی تو ہے مگر تاریک ہے
آج پھر راہیؔ کوئی تازہ غزل
ذہن میں پھر اک نئی تحریک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.