ہر قدم پر مجھے لغزش کا گماں ہوتا ہے
ہر قدم پر مجھے لغزش کا گماں ہوتا ہے
چشم ساقی کی نوازش کا گماں ہوتا ہے
یہ حجابات تعین مجھے منظور نہیں
فکر آزاد کو بندش کا گماں ہوتا ہے
لطف پیہم نہ سہی جور مسلسل ہی سہی
ہر توجہ پہ نوازش کا گماں ہوتا ہے
ان کے آگے لب اظہار پہ ہے مہر سکوت
ایک خاموش پرستش کا گماں ہوتا ہے
میں قفس میں ہوں قفس پیش نگاہ صیاد
پر پرواز میں جنبش کا گماں ہوتا ہے
صرف تم دل کی تباہی کا سبب کیا ہوتے
بخت ناساز کی سازش کا گماں ہوتا ہے
بات یہ کیا ہے عروجؔ ان کی ہر اک بات میں آج
اپنی ہر طرز گزارش کا گماں ہوتا ہے
- کتاب : sheerazah (Pg. 44)
- Author : makhmoor saeedi,Parem Gopal Mittal
- مطبع : P -K Publication 3072 Partap stareet gola Market -Daryaganj delhi-6 (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.