ہر قدم تیری رہ گزر میں ہے
ہر قدم تیری رہ گزر میں ہے
میری منزل مری نظر میں ہے
زندگی سرحد خطر میں ہے
منزل آخری نظر میں ہے
زندگی ہم رکاب ہو کب تک
آدمی موت کے سفر میں ہے
عشق اگر ہے مری رگ و پے میں
حسن میری نظر نظر میں ہے
اس کا اقرار کھل کے ہو کہ نہ ہو
دل مگر حرص مال و زر میں ہے
کوئی سیاح ہی بتائے گا
لطف جو سیر میں سفر میں ہے
شد و مد سے ہے آج بھی جاری
وہ تصادم جو خیر و شر میں ہے
بن گیا ہے بلائے جان قوم
ایک سودا جو اہل شر میں ہے
حسن جس شے کا نام ہے یارو
دیکھنے والے کی نظر میں ہے
درد سر ہے وطن کا ہر اخبار
سنسنی سی ہر اک خبر میں ہے
رنگ ہی رنگ ہیں نگاہوں میں
ہائے کیا بات ہم سفر میں ہے
جذبۂ خیر اب کہاں مغمومؔ
شر ہی شر آج کے بشر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.