ہر قدم وحشت بلا آزاد تھا
ہر قدم وحشت بلا آزاد تھا
راستہ کتنی بڑی دیوار تھا
وہ تو اپنی گمرہی کام آ گئی
ورنہ جنگل بھی بڑا عیار تھا
خاک رستہ روکتی کاغذ کی ناؤ
یوں بھی اپنا گھر ندی کے پار تھا
دیکھیے تو میں ہی میں تھا دور تک
سوچئے تو میں ہی بے اظہار تھا
سربلندی کا پتہ مت پوچھئے
جس کا سر نیزے پہ تھا سردار تھا
زندگی مجبور تھی کٹتی رہی
ہر نفس چلتی ہوئی تلوار تھا
پھر بلندی پر ہماری خاک ہے
آسماں دیوار ہے دیوار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.