ہر راز نہاں آج نکل آیا زباں سے
ہر راز نہاں آج نکل آیا زباں سے
کیوں چھپتا نہیں کچھ بھی اس انداز بیاں سے
اک میں ہوں جسے کوئی توقع ہے نہ امید
اک تم ہو لگائے ہوئے دل سارے جہاں سے
اتنوں نے پکارا کہ گیا ہم سے بچھڑ کر
دل ڈھونڈھ کے لائیں بھی تو اب لائیں کہاں سے
اس کو بھی بلاتا ہے یہاں کوئی تڑپ کر
مجھ کو بھی کوئی کھینچنے لگتا ہے وہاں سے
اک تم ہی نہیں حال دلاں جاننے والے
ہوتی ہے زمانہ کو خبر آہ و فغاں سے
پہلے تو جنوں نے مرے تیار کیا بت
اب پھوڑتا رہتا ہوں میں سر سنگ گراں سے
جینے کہ علامت ہو نہ امرتؔ تو بھلا پھر
بے کار سی اک بات پہ کیوں جاتے ہو جاں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.