ہر رگ خار کی تحویل میں خوں ہے میرا
ہر رگ خار کی تحویل میں خوں ہے میرا
بے کراں دشت دبستان جنوں ہے میرا
نقش موہوم ہے سب وسعت ارض و افلاک
میرے شہپر کے تلے صید زبوں ہے میرا
شاخیں تلوار کی صورت ہیں گل و برگ ہیں سنگ
دل کا یہ نخل گرفتار فسوں ہے میرا
زخم کیا ہے کسی شمشیر نگہ کا اعجاز
اشک کیا ہے ثمر فصل دروں ہے میرا
ہجر کا چاند دہکتا ہوا انگارہ سہی
مگر اس سے بھی کہیں شعلہ فزوں ہے میرا
سب مرے دل پہ کرم اس نگۂ ناز کا ہے
بے قراری ہے مری اور نہ سکوں ہے میرا
غم کا زہراب رگ و پے میں جو اترا عشرتؔ
تب یہ معلوم ہوا مجھ کو وہ کیوں ہے میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.