ہر رنگ بے حجاب خبر ہے حجاب کی
ہر رنگ بے حجاب خبر ہے حجاب کی
ذوق نظر سے پوچھیے قیمت نقاب کی
صورت بھٹک رہی ہے نظر میں شباب کی
فرصت سوال کی ہے نہ مہلت جواب کی
ریجھی ہوئی ہے ان پہ نظر ماہتاب کی
قسمت چمک رہی ہے مرے انتخاب کی
جن کی حلاوتیں ہوں میسر شباب کی
ان پر نہ کیوں حرام ہو تلخی شراب کی
پھر یاد آ گئی کسی مست شباب کی
دعوت سی مل رہی ہے نظر کو شراب کی
باقی رہی نہ جب کوئی صورت ثواب کی
چشم بتاں نے سوچ کے بیعت شراب کی
تکلیف دیجیے نہ لبوں کو جواب کی
آنکھوں سے آشکار ہے مرضی جناب کی
مٹی عزیز ہے دل خانہ خراب کی
بیداریوں میں سو گئی تعبیر خواب کی
آمد ہے گلستاں میں کسی سبز گام کی
ہر شاخ پر بکھیر ہوئی ہے گلاب کی
ہر دل کی پاسدار ہے اک جان دلبری
ہر نجم و ماہ میں ہے کرن آفتاب کی
ہر جام تشنہ کام کرم کا ہے منتظر
یہ کس کے ہاتھ میں ہے صراحی شراب کی
مہنگا پڑے گا شوق تجھے نامراد دل
کیوں رگ پھڑک رہی ہے ترے اضطراب کی
ہیں شادؔ آج آپ کسی بزم غیر میں
تعریف ہو رہی ہے سنا ہے جناب کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.