ہر رسم ہر رواج سے تنگ آ چکے ہیں اب
ہر رسم ہر رواج سے تنگ آ چکے ہیں اب
ہم اپنے ہی سماج سے تنگ آ چکے ہیں اب
کچھ ہم سے زندگی کے تقاضے بھی گھٹ گئے
کچھ ہم بھی کام کاج سے تنگ آ چکے ہیں اب
چلئے کہ دیکھتے ہیں کسی اور کی طرف
ہم اپنے ہم مزاج سے تنگ آ چکے ہیں اب
ہم کو مرض وہ ہے کہ پریشان ہیں طبیب
اور ہم بھی ہر علاج سے تنگ آ چکے ہیں اب
ہم دل کی دھڑکنوں سے کہاں تک جواب لیں
سانسوں کے احتجاج سے تنگ آ چکے ہیں اب
یہ بوجھ کس فقیر کے قدموں میں ڈال دیں
ہم اپنے سر کے تاج سے تنگ آ چکے ہیں اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.