ہر روز ہی امروز کو فردا نہ کرو گے
ہر روز ہی امروز کو فردا نہ کرو گے
وعدہ یہ کرو پھر کبھی وعدا نہ کرو گے
یہ مان لیا عہد وفا بھول چکے ہو
کیا بھول کے بھی تم ہمیں چاہا نہ کرو گے
محفل سے ہی اٹھ جائیں گے ہم ایسے قبا چاک
وحشت کا ہماری کبھی شکوا نہ کرو گے
اچھا تھا کہ جب عارضۂ ہجر نہیں تھا
اچھا ہے کہ اب تم کبھی اچھا نہ کرو گے
جس راز میں شامل ہے ہمارا بھی فسانہ
اس راز کو کیا ہم پہ بھی افشا نہ کرو گے
مر جائے گا دل حسرت انوار سحر میں
بے پردہ اگر تم رخ زیبا نہ کرو گے
کیا اور نہ تھا ترک تعلق کا بہانہ
سنتے ہیں کہ اب تم ہمیں رسوا نہ کرو گے
سمجھو تو ظہیرؔ ان کی نگاہوں کے اشارے
کیا آج بھی اظہار تمنا نہ کرو گے
- کتاب : Raqs-e-junuu.n (Pg. 104)
- Author : Zaheer Kashmiri
- مطبع : Mohd Jameel-un-nabi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.