ہر روز ہی کرتے ہیں کاغذ پہ یہ فن زندہ
ہر روز ہی کرتے ہیں کاغذ پہ یہ فن زندہ
ہم اہل سخن ہیں ہم رکھتے ہیں سخن زندہ
جو ہار گئے ہمت رستے میں پڑے ہیں وہ
پہنچے وہ ہی منزل پر تھی جن میں لگن زندہ
مردہ نہیں کہتے ہیں شیدائے محبت کو
زندہ ہیں وہ زندہ ہیں وہ زیر کفن زندہ
خوشبو کی توقع ہے بیکار ہی باغوں سے
باغوں میں نہیں ملتے وہ سرو سمن زندہ
احساس مسرت کو ہم مرنے نہیں دیتے
امید کی رکھتی ہے ہم کو تو کرن زندہ
صیاد بتا کس پر اب ظلم تو ڈھائے گا
چھوڑے ہی کہاں تو نے مرغان چمن زندہ
یہ کس نے کہا اپنی تاریخ سے غافل ہیں
ذہنوں میں ہمارے ہے روداد کہن زندہ
جو جان لٹاتے ہیں سرحد کی حفاظت میں
ایسے ہی جوانوں سے رہتا ہے وطن زندہ
دولت کا پجاری تھا دولت کے لئے دیکھو
شعلوں کے حوالے کی ظالم نے دلہن زندہ
جب سیر بہاراں کو آتا ہے قمرؔ کوئی
اک نیم تبسم سے ہوتا ہے چمن زندہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.