ہر روز جو مر جانے کا اعلان کرو ہو
ہر روز جو مر جانے کا اعلان کرو ہو
سچ بولو کہ تم کس کی محبت میں مرو ہو
کس طرح یقیں ہو کہ کبھی آن ملو گے
جب دور سے تم آنکھ ملانے سے ڈرو ہو
انجام کی تلخی کو نگاہوں میں سموئے
کیوں خون مرے جذب تمنا کا کرو ہو
دیکھے پہ تو کرتے ہو شناسائی سے انکار
سنتا ہوں کہ تم میرے لیے آہیں بھرو ہو
زلفوں کی گھٹا سے رخ روشن کو چھپا کر
تم دن میں سیہ رات کی تشکیل کرو ہو
بارات ستاروں کی نکل آتی ہے اس دم
تاریکی میں جب مانگ کو افشاں سے بھرو ہو
مقبول ہیں حسرتؔ یوں ہی اشعار تمہارے
تم سہل بیانی میں غزل پیش کرو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.