ہر صاحب جمال کے دل کا مکین ہے
ہر صاحب جمال کے دل کا مکین ہے
محفل میں ایک شخص جو گوشہ نشین ہے
سوئی بھی ڈھونڈ لائی ہے دھاگا بھی فارحہ
اور جون ہے کہ اپنی ہی دنیا میں لین ہے
دنیا ہمارے بیچ معلق ہے اس طرح
جس طرح عین و قاف کے مابین شین ہے
فرہاد کارخانے میں تیشے گلاتا ہے
اور قیس اپنے شہر میں سب سے ذہین ہے
جس کے لئے بنا ہے اسی کام کا نہیں
انسان اپنے وقت کی بگڑی مشین ہے
میں آزما تو لوں مرے کچھ دوستوں کو پر
کچھ دوستوں کا گھر ہی مری آستین ہے
جو تیرا ہو گیا وہ کسی کا نہیں ہوا
اے موت با لیقین تو بے حد حسین ہے
اک آرزو کا جسم ابھی بھی ہوا میں ہے
اور ایک آرزو ہے جو زیر زمین ہے
جو تجھ کو چاہتے ہیں انہیں چاہتا ہوں میں
مجھ کو یہی سکھایا گیا ہے یہ دین ہے
تم کیا کسی بہار میں شادابؔ ہو سکے
تم جھوٹ بولتے تھے کہ موسم حسین ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.