ہر سانس جیسے زہر کا اک جام ہو گئی
ہر سانس جیسے زہر کا اک جام ہو گئی
اب زندگی بھی مورد الزام ہو گئی
گم صم ہے چاند اور ستارے بھی ہیں خموش
کیا تیرے درد دل کی خبر عام ہو گئی
گل پر ہے اختیار نہ خوشبو کا اعتبار
گلشن بھی کیا بہار بھی نیلام ہو گئی
راہ وفا میں شوق کے جگنو چمک اٹھے
منزل سے دور جب بھی کہیں شام ہو گئی
پہچانتا نہیں ہے کوئی تیرے شہر میں
کیا آبرو وفاؤں کی بدنام ہو گئی
دل کی زمیں پہ زخموں کی فصلیں اگائیے
برسات آنسوؤں کی سر شام ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.