ہر سانس میں گھٹتے ہوئے جذبات کا دکھ ہے
ہر سانس میں گھٹتے ہوئے جذبات کا دکھ ہے
جو ہجر میں گزری ہے اسی رات کا دکھ ہے
کشتی بھی میسر مجھے پتوار بھی حاصل
طوفاں بھی اٹھے تو مجھے کس بات کا دکھ ہے
زنجیر ہے پیروں میں مگر دکھ نہیں اس کا
ہاں شہر کے بگڑے ہوئے حالات کا دکھ ہے
اک سمت نگاہوں میں بہاروں کے تماشے
اور ایک طرف ارض و سماوات کا دکھ ہے
بس اتنی سی اک بات پہ کیوں حشر ہے برپا
ہم اہل محبت کو فسادات کا دکھ ہے
ریشمؔ مجھے شکوہ نہیں ارباب کرم سے
جو دکھ ہے مرے دل کو مری ذات کا دکھ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.