ہر سمت اک دھواں ہے ہر گام تیرگی ہے
ہر سمت اک دھواں ہے ہر گام تیرگی ہے
دنیا ترے سفر میں یہ کیسی روشنی ہے
ظلمت کی رہگزر پہ الفت سسک رہی ہے
یہ کون بے حسی ہے یہ کون بے بسی ہے
تنہا ہی چل رہے ہم منزل کی آرزو میں
ہر صبح اجنبی ہے ہر شام اجنبی ہے
اپنی ہی دھن میں سب ہیں ہر شخص در بہ در ہے
یہ کیسی جستجو ہے یہ کیسی تشنگی ہے
ہم مر کے جی رہے ہیں خوابوں کی انجمن میں
ناکام حسرتیں ہیں گمنام زندگی ہے
عابدؔ تمہارے حق میں ہر لب پہ اک گلہ ہے
ہر دل میں اک چبھن ہے ہر آنکھ شبنمی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.