ہر سمت پکارا ہے آواز نہیں آئی
سناٹا ہے سناٹا تنہائی ہے تنہائی
لی فرط مسرت سے برسات نے انگڑائی
جب چاند سے چہرے پر کالی سی گھٹا چھائی
کچھ ایسی اداؤں سے گلشن میں بہار آئی
شبنم نے غزل چھیڑی پھولوں کو ہنسی آئی
دریا کے تلاطم میں موجوں کی یہ رعنائی
بیمار سی کشتی میں مانجھی کی مسیحائی
یہ میری حقیقت ہے یہ میری شناسائی
میں ایک تماشا ہوں دنیا ہے تماشائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.