ہر سمت قتل گاہ کا منظر ہے آج بھی
ہر سمت قتل گاہ کا منظر ہے آج بھی
پوشیدہ آستینوں میں خنجر ہے آج بھی
ہے امن اور عدل کا شہرا بہت مگر
سرگرم کار دست ستمگر ہے آج بھی
جو مدتوں سے لوٹتا آیا ہے دوستو
افسوس قوم کا وہی رہبر ہے آج بھی
تم سے جدا ہوئے تو زمانہ ہوا مگر
سایہ تمہاری زلفوں کا سر پر ہے آج بھی
تو مہرباں تھا مجھ پہ کبھی یاد ہے مجھے
کیا تو وہی خلوص کا پیکر ہے آج بھی
تعمیر نو کے دور میں اہل مکاں ہیں سب
دانشؔ ہے ایک شخص جو بے گھر ہے آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.