ہر سمت سلگتا ہے غربت کا شرر اب تک
ہر سمت سلگتا ہے غربت کا شرر اب تک
روٹی کو ترستا ہے دنیا میں بشر اب تک
تم جتنا ستم ڈھا لو لیکن یہ حقیقت ہے
مظلوم کی آہوں میں باقی ہے اثر اب تک
جس سمت نظر اٹھے اس سمت بہاراں ہو
تجھ سا تو نہیں دیکھا انداز نظر اب تک
دن رات محبت میں مرتا ہی رہا جس پر
اس کو نہ ملی میرے مرنے کی خبر اب تک
جس راہ سے مڑ کر ہم آئے تھے اجی صاحب
بھولے سے کبھی ہم نے دیکھا نہ ادھر اب تک
تم میری رفاقت میں جس راہ سے گزرے تھے
میں بھول نہیں پایا وہ راہ گزر اب تک
کس طرح کی بستی میں ہم آ کے بسے صارمؔ
کاندھے پہ لیے لاشہ کی زیست بسر اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.