ہر سمت تازگی سی جھرنوں کی نغمگی سے کتنی (ردیف .. ے)
ہر سمت تازگی سی جھرنوں کی نغمگی سے کتنی
مشابہت ہے ساقی تری ہنسی سے
کیا جانے کتنے فتنے اٹھتے ہیں کج روی سے
وہ شخص یوں بظاہر ملتا ہے سادگی سے
اکثر غزل ہوئی ہے کچھ ایسی جاں کنی سے
جیسے غزال دیکھے صحرا میں بے بسی سے
اک مرد با صفا نے لکھا لہو سے اپنے
عزت کی موت بہتر ذلت کی زندگی سے
صدیوں تلک رہی ہے تہذیب کی نگہباں
پتھر تراشتے تھے کچھ لوگ شاعری سے
اب آدمی بنے ہیں اک دوسرے کے سائل
اب آدمی گریزاں رہتا ہے آدمی سے
شوخی و بزلہ سنجی دوشیزگی وہی ہے
معصومیت گئی بس احساس آگہی سے
جب ہو غرض تو ملیے ورنہ کھنچے سے رہیے
ہم تنگ آ چکے ہیں اس شان دلبری سے
جعفرؔ رضا تم اب تک اچھے بھلے تھے لیکن
مٹی خراب کر لی کیوں تم نے شاعری سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.