ہر شے میرے غم کی تاثیر نظر آئی
ہر شے میرے غم کی تاثیر نظر آئی
شام شب فرقت بھی دلگیر نظر آئی
اب دور خزاں شاید گلشن میں قریب آیا
کچھ آج صبا مجھ کو دلگیر نظر آئی
یہ خانۂ دل وہ ہے مٹنے سے جو بنتا ہے
تخریب میں بھی اس کے تعمیر نظر آئی
اے جوش جنوں تجھ پر کیوں کر نہ تصدق ہوں
وہ دن بھی خدا لایا زنجیر نظر آئی
یہ ڈر ہے شب وعدہ بہلاؤں گا دل کیوں کر
آنے میں اگر ان کے تاخیر نظر آئی
پھر دل میں ہوئی وحشت پھر ہوش ہوئے غائب
پھر ان کی تصور میں تصویر نظر آئی
دنیائے محبت کی رسمیں بھی نرالی ہیں
ذلت جسے سمجھے تھے توقیر نظر آئی
وہ دیکھ کے آئینہ خود اپنے ہوئے شیدا
کچھ ایسی انہیں دل کش تصویر نظر آئی
غم خوار نہ تھا کوئی وحشی کا اسیری میں
تنہائی میں اک مونس زنجیر نظر آئی
ناشاد جو اک میں ہوں اللہ رے اثر اس کا
دنیا مری نظروں میں دلگیر نظر آئی
وہ مے کی رواں نہریں وہ جام و سبو دلکش
میخانے میں جنت کی تصویر نظر آئی
سینے میں تپاں دل ہے آنکھوں سے رواں آنسو
یہ خواب محبت کی تعبیر نظر آئی
ہیں عشق و محبت کے احکام جداگانہ
مجبور یہاں بالکل تقدیر نظر آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.