ہر شخص لیے کاسۂ امید کھڑا ہے
محسوس یہ ہوتا ہے کوئی قحط پڑا ہے
چہروں پہ غبار غم حالات پڑا ہے
ہم اہل خرابات پہ یہ وقت کڑا ہے
یہ سچ ہے ترا قد تو مرے قد سے بڑا ہے
لیکن تو سر وادیٔ پندار کھڑا ہے
یہ وصل کے لمحے ہیں بہر حال غنیمت
عصیاں کی تلافی کو بڑا وقت پڑا ہے
اس شخص کو کس نام سے موسوم کروں میں
سائے کی طرح جو مرے نزدیک کھڑا ہے
یہ کس نے سموئی مری گفتار میں شوخی
یہ کون پس پردۂ الفاظ کھڑا ہے
الفاظ کا مرہم نہیں اس زخم کا درماں
جو زخم ترے طرز تکلم سے پڑا ہے
باسطؔ کبھی اس مرد قلندر سے بھی ملتے
اللہ رے وہ شخص کہ جو خود سے لڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.